بیوی کی طرف نسبت کیے بغیر طلاق دینا



سوال :میرے چچا زاد کا اپنی بیوی سے شدید جھگڑا ہوا،شوہر نے بیوی پر ہاتھ اٹھانے کی بھی کوشش کی مگر نے روک لیا ،دوران جھگڑا ہم سب اور شوہر کے والدین وغیرہ موجود تھے۔جب جھگڑا زیادہ بڑھا تو میرے چچا زاد نے تین مرتبہ کہا کہ طلاق دی طلاق دی طلاق دی،کیا تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں؟(انجم غنی،کراچی)

جواب:طلاق اپنی بیوی کو ہی دی جاتی ہے اورجو نقشہ آپ نے بیان کیا ہے،اس میں بیوی موجود بھی تھی اور جھگڑا بھی اسی کے ساتھ تھا ،اس حالت میں اغلب یہی ہے کہ طلاق دینے سے شوہر کی مراد اپنی بیوی ہی تھی، اس لیے تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ،اسی طرح اگر شوہر نے سوال کے جواب میں مذکورہ کلمات ادا کیے ہوں مثلا بیوی نے کہا ہوکہ مجھے طلاق دے دو اور شوہر نے اس کے مطالبے پر یہ الفاظ کہے ہوں تو پھر بھی تینوں طلاقیں واقع ہیں تاہم اگر شوہر انکار کرتاہے کہ اس کی نیت اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نہیں تھی اور اس نے یہ الفاظ طلاق کے مطالبے پر بھی ادا نہ کیے ہوں تو حلف کے ساتھ اس کی بات کا اعتبار کیا جائے گا کیوں کہ بہرحال اس کے الفاظ میں طلاق نہ ہونے کی بھی گنجائش ہے۔حلف لینے کے لیے کسی دارالافتا ء یا عالم دین کے پاس حاضر ہونے کی ضرورت نہیں ،بیوی گھر ہی میں شوہر سے قسم لے سکتی ہے۔