شراکتی کاروبار سے نفع اور اجرت لینا اور ان پر زکوۃ کا حکم



سوال:۔سائل نے کارو بار میں پیسہ لگایا اور سال کے بارہ مہینے اس میں محنت کی، اجرت بھی لی اور سال کے آخر میں دو مرتبہ منافع بھی حاصل کیے۔ اب یہ بیان فرمائیے کہ کیا سائل کو صرف سرمائے پر زکوٰۃ دینی ہے یا جو اجرت سال بھر حاصل کی اس پر بھی زکوٰۃ واجب ہے یا پھر سرمائے کے ساتھ اجرت اور منافع پر بھی زکوٰۃ دینی ہوگی۔(حارث احمد)

جواب:،شرعی لحاظ سے شریک کو شراکتی کاروبار سے اجرت لینے کی اجازت نہیں ہے جب کہ آپ شراکت سے نفع بھی اٹھارہے ہیں اور اجرت بھی وصول کررہے ہیں ؟اس لیے کاروبار کی پوری نوعیت واضح کرکے جواب حاصل کیا جائے۔زکوٰۃ کے بارے میں عام اصول یہ ہے کہ جو مال زکوۃ کی تاریخ آنے پر ملکیت میں ہو خواہ ملکیت میں آنے کا سبب تجارت ہو یاملازمت یا کسی نے مفت میں دے دیا ہو یاوراثت میں ملا ہو ،اس پر زکوۃ واجب الاداہوتی ہے،جو سرمایہ کاروبار میں لگاہو ،اگر وہ نقدی یا مال تجارت کی شکل میں ہو تو اس پر بھی زکوۃ واجب ہوتی ہے۔