کسی کی عیب جوئی اور اسےذلیل کرنا



سوال: کسی شرعی وجہ کے بغیر کسی کے عیوب برملا ظاہر کرنا اور اسے ذلیل کرنا شرعا کیسا ہے؟

جواب: انسان کی عزت و حرمت اللہ تعالی کے نزدیک بیت اللہ سے بڑھ کر ہے، لہذا اس کے عیوب برملا بیان کرنا، اسے ذلیل کرنا  اور اس کی تحقیر وتذلیل کرنا بہت بڑا گناہ ہے، جو اللہ تعالی کو کسی طور پسند نہیں،ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر پر چڑھے اور نہایت اونچی آواز میں ارشاد فرمایا: اے وہ لوگوں جن کی زبانیں مسلمان ہوچکی ہیں لیکن ایمان ان کے دلوں میں نہیں پہنچا! مسلمانوں کو تکلیف نہ پہنچاو ، انہیں کسی بات کا عار نہ دلاو اور نہ ہی ان کی عیب جوئی کرو کیوں کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی  کے عیوب ظاہر کرتاہے اللہ تعالی اسے رسوا کرتا ہے اگرچہ وہ اپنے مکان میں چھپ کر عیب کا کام کرے، دوسری حدیث میں ہے کہ مسلمان کی آبروریزی بدترین سود ہے، معراج کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جن کے ناخن پیتل کے تھےاور ان ناخنوں سے وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے، نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا :یہ لوگوں کا گوشت کھایا کرتے تھے اور ان کی آبروریزی کیا کرتے تھے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شریعت میں کسی کی تذلیل یا عیب جوئی کس قدر سنگین گناہ ہے!!!!