معذور کی تعریف اورجماعت میں شمولیت



سوال:۔مجھے شدید گیس کی شکایت ہے،باربار وضو ٹوٹ جاتا ہے،بعض اوقات وضو کرتے ہوئے ریح خارج ہوجاتی ہے۔آپ نے ایک سائل کے جواب میں فرمایا تھا کہ ایک وضو سے اس وقت کی نماز ،قرآن پاک کی تلاوت وغیرہ کرسکتے ہیں، سنت اور نوافل بھی ادا کرسکتے ہیں۔چناں چہ میں نے بھی ایسا کرنا شروع کردیا ،بعد میں خیال آیا کہ سائل عورت تھی اور گھر کا معاملہ تھا،جب کہ میں مرد ہوں اور مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھتا ہوں۔ازروئے شریعت اس صورت میں میرے لیے کیا حکم ہے؟(محمد منیر،کراچی)

 

جواب:ایساشخص جس کاوضونہ ٹھہرتاہومعذورکہلاتاہے،معذوربننے کے لئے یہ شرط ہے کہ اس پرنمازکاپوراوقت اس طرح گزرجائے کہ وہ پورے وقت میں فرض نماز بھی بغیرعذرکے نہ پڑھ سکے ۔اس شرط کے مطابق جب کوئی شخص ایک مرتبہ معذوربن جائے تو وہ معذور رہتاہے جب تک پورے وقت میں کم ازکم ایک باراس کو عذر پیش آتا رہے اوراگر کبھی پوراوقت گزر جائے اوراس کو عذرپیش نہیں آئے مثلاًریح خارج نہ ہوتووہ شخص معذورنہیں رہتا ہے۔معذورکاحکم یہ ہے کہ اس کے لئے ہرنمازکے وقت کے لئے ایک بار وضوکرلیناکافی ہے اورجب وقت نکل جائے تواس کاوضوٹوٹ جائے گااب دوسرے وقت کے لئے دوسراوضوکرے۔ معذور کی یہ تعریف اور حکم مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ہے۔ اس تفصیل کے مطابق اگر آپ کو گیس کی اس قدر شدید شکایت ہے کہ نماز کے پورے وقت میں اتنا وقفہ بھی نہیں ہوتا کہ آپ جلدی سے وضو کرکے فرض نماز کی رکعتیں پڑھ سکیں تو آپ معذور ہیں اور شریعت کی دی ہوئی سہولت سے فائدے اٹھاتے ہوئے ایک وضو سے فرض ،سنت ،نفل اور تلاوت کرسکتے ہیں۔

آپ کے سوال کے دوسرے جز کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ کو کثرت سے خروجِ ریح کاعارضہ ہے تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے گریز کریں کیوں کہ ریح کا بار بار خروج نمازیوں اور فرشتوں کے لیے ایذا کا باعث ہے۔