توبہ کب سچی ہے اور ٹوٹ جائے تو اس کا حکم



کوئی شخص گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہوجائے اور پھر اس پر نادم ہوکر قسم کھائے اور سچے دل سے توبہ کرلے،پھر کچھ عرصے بعد دوبارہ وہی گناہ کرے اور اللہ سے معافی کا طلب گار ہو تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟(۔ش،ہری پور)

جواب:توبہ کرتے وقت اس کے توڑنے کا ارادہ نہ ہو توتوبہ کی قبولیت کیلیے کافی ہے ۔مطلب یہ ہے کہ توبہ کرتے وقت آئندہ اس کے نہ کرنے کا پکا عزم ہو کہ اب کبھی اس گناہ گرد نہیں پھٹکوں گا پھر اگر بشری کمزوری کی وجہ اس گناہ کا رتکاب کرلیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ پہلی توبہ ہی قبول نہیں تھی،شیطان اس موقع پر وسوسہ ڈالتا ہے کہ تم توبہ کرکے توڑ دیتے ہو اس لیے توبہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔آپ نے چونکہ پہلی توبہ کرتے وقت قسم بھی کھائی تھی اس لیے قسم کا کفارہ بھی ادا کرلیں۔