حقو ق العباد کی ادائیگی کیے بغیر حج کرنا
سوال:۔ایک آدمی حج کرتا ہے۔اس نے اپنوں کو جائیداد کا تقسیم دیا ہو یعنی خاندان میں بھتیجوں اور بھائیوں کو، منصف نے فیصلہ کیا ہو اور ان فیصلوں میں حق دینے والا خود بھی بحیثیت خاندان کا بڑا ہونا منصفوں میں منصف کی حیثیت سے موجود ہو اور فیصلہ کریں کہ یہ آپ کا حق ہے اور وہ تمام راضی ہوجائے کہ ٹھیک ہے‘ پھر وہ حق دینے کا ایک مہینے میں پابند ہو‘ لیکن پھر بھی وقت پورا ہونے پر نہ دے رہا ہو اور اس میں سال لگ جائے اور ان کے پاس حق موجود ہو صلاحیت رکھتا ہو، دے سکتا ہو لیکن دنیا نہیں منصفین نے بھی اسے بار بار کیا ہو‘ کیا اب وہ حج کرنے جارہا ہو بلکہ وہ جاتا ہے یہ حج ان کا اسلامی نقطہ نگاہ سے صحیح ہے یا نہیں جانے سے پہلے کوئی اس کو اپنا حق بخشنا نہیں نہ ان کو اجازت دینا ہے کہ میرے حق دینے کے بغیر چلے جاؤ‘ اس تفصیل چاہیے‘ اسلام کیا کہتا ہے؟ (سعد اللہ‘ کوئٹہ)
جواب:جو شخص کہ حج پر جارہا ہو اسے جانے سے پہلے ہی تمام حقوق واجبہ ادا کردینے چاہیے کیوں کہ بہت لمبا اور طویل سفر ہے اور واپسی کا علم نہیں کہ ہوسکے گی یا نہیں۔اگر دوسروں کے حقوق ادا کیے بغیر چلا جائے گا تو فریضہ ادا ہوجائے گا مگر حج کے جو ثمرات وبرکات ہیں اور اس سے جو فوائد مطلوب ہیں وہ حاصل نہیں ہوپائیں گے بس نام کا ہی حج ہوگا۔الغرض حج سے پہلے رشتہ داروں سے معافی تلافی کرکے اور حق داروں کے حقوق ادا کرکے حج کو جانا چاہیے، ورنہ حقوق العباد کا معاملہ بڑا سخت ہے۔