دوسرے کے لیے حج یا عمرہ کرنا
سوال:۔اگر ایک شخص اپنا حج کرچکا ہے اور وہ کسی کے لیے بغیر نیت کیے حج کرکے اسے بخش دیتا ہے مرحوم کو، تو کیا اس کا حج ادا ہوجائے گا؟ اگر نہیں ہوسکتا تو صحیح طریقہ اورنیت بتادیں۔(محمد نسیم،لاہور)
جواب:اگر ایک شخص نفلی حج کرے اور اس کا ثواب کسی کو بخشے تو جس کو بخشے گا ،حق تعالی شانہ اس کا ثواب پہنچادیں گے،اور اگر اپنے کسی عزیز مرحوم کی طرف سے حج بدل کرنا چاہے تو اس کے لیے شرطیں تو بہت ہیں البتہ موٹی موٹی تین شرطیں ہیں،ایک یہ کہ مرحوم پر حج فرض ہو،دوسرے یہ کہ اس نے اپنی طرف سے حج بدل کی وصیت کی ہو ،تیسرے یہ کہ اس کے ترکہ میں اتنی گنجائش ہو کہ حج کے اکثر مصارف اس کے مال میں سے پورے ہوسکیں۔اگر ان تین باتوں میں کوئی ایک بات بھی نہ ہو اور حج کرلیا جائے تو وہ حج بدل نہیں بلکہ نفلی حج برائے ایصال ثواب ہے،البتہ والدین کے معاملے میں شریعت نے ان شرطوں میں نرمی اور لچک رکھی ہے ،چنانچہ اگر کوئی سعادت مند بیٹا اپنے والدین میں سے کسی ایک کی طرف سے حج بدل کرنا چاہے تو اسے کرلینا چاہیے اگر چہ والد یا والدہ نے حج بدل کی وصیت نہ کی ہو۔اگر کسی کو حج کاثواب پہنچانا مقصد ہو تو طریقہ یہ ہے کہ خود اپنی طرف سے حج کرکے ثواب اسے بخش دے اور کسی کی طرف سے حج یا عمرہ کرنا ہو تو احرام باندھتے وقت یہ نیت کرلے کہ یا اللہ میں فلاں شخص کی طرف سے حج یا عمرہ کا احرام باندھتا ہوں تو اسے میرے لیے آسان فرما اور فلاں کی طرف سے اسے قبول فرما۔