مقدس اوراق کا حکم



سوال:۔اخبارات اور دیگر رسائل وجرائد میں مذہبی مواد کی اشاعت،دینی معلومات کی فراہمی کے لیے ہوتی ہے،جس میں عموماً قرآنی آیات،احادیث مبارکہ کا ترجمہ شائع ہوتا ہے۔ میں ان صفحات پر شائع شدہ دینی مواد کو بے حرمتی سے بچانے کے لیے ان پر سیاہی پھیر دیتی ہوں۔کیا ازورئے شریعت میرا یہ عمل درست ہے؟اگر نہیں ہے تو میں ان صفحات کا کیا کروں،جس میں اس قسم کی تحریریں شائع ہوتی ہیں۔(عائشہ ملک،ملتان)

جواب:اخبارات وغیرہ میں اگر قرآنی آیت کے حوالے کی ضرورت ہو تو ترجمہ دے دینا چاہیے ،اگرچہ آیت کا ترجمہ بھی لائق ادب ہے مگر اس کا وہ حکم نہیں جو خود آیت کا ہے ۔جہاں تک ممکن ہو اس قسم کے مواد کا ادب ملحوظ رکھنا چاہیے ،اورانہیں تلف کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ انہیں دریا برد کردیا جائے یا کسی بے آباد جگہ ڈال دیا جائے یا کسی ایسی جگہ دفن کردیا جائے جہاں لوگوں کا گزر نہ ہوتا ہو یا پھر انہیں جلا نے کے بعد خاکستر میں پانی ڈال دیا جائے اور کسی ایسی جگہ بہا دیاجائے جہاں لوگوں کے پاؤں نہ پڑتے ہوں مگر جلانے سے پہلے ایسے اوراق میں باری تعالی کا نام ہو تواسے مٹادینا چاہیے اور مٹانے کے لیے ان پر سیاہی پھیرنا بھی درست ہے۔