قرآنی میسج کرنا



سوال: قرب قیامت قرآن مجید کے حروف مٹ جانے کی کیا کیفیت ہوگی؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ موبائل سے قرآنی آیات نہیں بھیجنی چاہییں، کیونکہ وہ مٹ جاتی ہیں اور یہ قیامت کی نشانی ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟( سیدہ آمنہ۔ کراچی)

جواب: حدیث شریف میں قیامت کی من جملہ علامات میں سے ایک علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ قرآن کریم سینوں سے اٹھا لیا جائے گا اور روئے زمین پر اس کی ایک آیت بھی باقی نہیں رہے گی،یہ روایت امام ابن ماجہ اورامام حاکم نے ذکر کی ہے، اس میں قرآن کریم کے حروف مٹ جانے کا ذکر نہیں، بلکہ قرآن کریم کے اٹھائے جانے کا ذکر ہے،نیز موبائل سے قرآنی آیات کو بذریعہ میسج بھیجنے میں فی نفسہ کوئی مضائقہ نہیں، بشرطیکہ کسی بھی مرحلہ میں بے حرمتی کی نوبت نہ آئے اور نقل کرتے ہوئے الفاظ ، حوالہ اور رسم الخط تک ہر چیز کا مکمل لحاظ رکھا جائے۔ اگر کسی کو یہ میسج بھیجے گئے اور اس نے پڑھ کرڈیلیٹ کردیئے تو اس میں کوئی حرج نہیں البتہ اس طرح کے میسجز چونکہ تبلیغ اوردعوت کے جذبے سے کیے جاتے ہیں اس لیے حکمت کے اصولوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے،میسج کس کو کیا جائے ،کب کیا جائے اور کس مضمون کا کیا جائے اور کتنے وقفے سے کیا جائے؟یہ تمام باتیں حکمت کے اصولو ں میں شامل ہیں،اگر ان کی رعایت نہ کی جائے تو بجائے فائدے کے نقصان ہوتا ہے۔