امانت ضائع ہونے پر تاوان لینا



سوال:۔آصف نے شوکت کو موبائل ٹھیک کرنے کے لیے دیا اور شوکت نے وہ موبائل بنانے والے کو دیا لیکن دکان میں وہ موبائل چوری ہوگیا ۔اب آصف کہتا ہے کہ میرے موبائل کے ذمے دار شوکت ہیں،جب کہ شوکت کا کہنا ہے کہ اس نے نیکی کی ہے اور اسے بنانے کے لیے دیا،لہٰذا آئندہ میں اس طرح کے نیکی کے کام نہیں کروں گا ۔ازروئے شریعت اس صورت حال میں نقصان کا ذمے دار کون ہوگا؟(ناصرحسین،راول پنڈی)

جواب:شوکت پر نقصان کی ذمہ داری نہیں ہے کیوں کہ کہ موبائل اس کے پاس امانت تھا ور امین اگر غفلت اور کوتاہی مظاہرہ نہ کرے اور دی ہوئی ہدایات کی خلاف ورزی نہ کرے تو اس پر تاوان نہیں آتا ہے البتہ اس کا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ آیندہ وہ نیکی کا کام نہیں کرے گا۔ایسا کون شخص ہوسکتا ہے جو نیکوں سے بے نیاز ہو،انسان سے خود بھی غلطیاں ہوتی رہتی ہیں اگر وہ یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالی اس کی غلطیوں سے درگذر فرمادے تو اسے دوسروں کی خطائیں بھی معاف کرنی چاہیے۔جس دوکاند ار سے موبائل چوری ہوا ہے اگر اس نے موبائل کی حفاظت میں مطلوبہ احتیاط برتی تھی تو نقصان کا ذمہ دار وہ بھی نہیں ہے اور اگراس نے مطلوبہ احیتاط سے کام نہیں لیا تھا تو موبائل کا تاوان اس پر لازم ہے۔