زکوۃ کی مد میں گھر کا سامان دینا
سوال:۔اگر زکوٰۃ کے لیے نقد رقم نہ ہو تو کیا گھر کا سامان زکوٰۃ کی نیت سے اس مد میں دے سکتے ہیں اور سامان کی قیمت کا اندازہ کیسے کریں؟(سارہ جبین)
جواب:دینے کو تو گھر کا سامان زکوۃ کی مد میں دے سکتے ہیں اور قیمت کا اندازہ بھی اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ بازار میںیا کباڑیے کے پاس فروخت کرنے جائیں تو کتنی قیمت میں بکتا ہے ،مگر ردی مال راہ خدامیں دینا ’’مری مرغی خدا کے نام‘‘ والی بات ہے۔قرآن کریم کا بیان ہے کہ تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی عزیز اورپسندید ہ اشیا ء راہ خدا میں خرچ نہ کرو اور جو کچھ تم خرچ کروگے خداتعالی اسے بخوبی جانتا ہے(آل عمران:۹۲)سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۶۷ میں ارشاد باری ہے کہ خبیث چیزیں راہ خدا میں خرچ کرنے کا قصد نہ کروجسے تم خود لینا گوارہ نہ کرتے ہو الایہ کہ آنکھیں بند کرلو۔خبیث سے مراد وہ چیزیں بھی ہیں جو غلط اور ناجائز کمائی سے ہوں اور چیزیں بھی ہیں جو فالتو اور ردی ہوں۔بہرحال ایمان والوں کی خصلت یہ ہے وہ عمدہ سے عمدہ اور اعلی سے اعلی مال نیٰکی کے کاموں میں خرچ کرتے ہیں،گھریلو استعمال شدہ سامان اگر چہ زکوۃ میں دینا اور صدقہ وخیرات کرنا جائز ہے اور ان پر ثواب بھی ملتا ہے مگر افضل یہ ہے کہ انسان اپنی محبوب اورپسندیدہ اشیا ء زکوۃ میں دے اور صدقہ وخیرات کرے۔