مصنوعی اعضاء کا وضو میں دھونا



سوال
مصنوعی ہاتھ يا پاؤں لگانےوالا شخص وضو كس طرح كرےگا؟ كيا مصنوعی ہاتھ پاؤں دھونا ضروری  ہے یا نہیں؟
 
جواب
اگر سرجری کے ذریعے مصنوعی ہاتھ یا پاؤں لگایا جائے تو اس صورت میں اگر ہاتھ   کہنی کے اوپر تک کٹا ہوا ہو اور پاؤں ٹخنوں کے اوپر تک کٹا ہوا ہو  اور اس کی جگہ مصنوعی ہاتھ اور پاؤں لگایا ہو تو وضو میں ان کو دھونا ضروری نہیں ہے۔
 اگر ہاتھ کہنی کے اوپر تک کٹا ہوا نہ ہو  اور پاؤں ٹخنوں کے اوپر تک کٹا ہوا نہ ہو  بلکہ نیچے سے کٹا ہوا ہو تو اس صورت میں اگر  مصنوعی ہاتھ یا پاؤں کو  آسانی سے نکال کر دوبارہ لگانا ممکن ہو ، اور وہ خراب نہ ہوتا ہو تو ان کو نکال کر اصل  ہاتھ اور پاؤں کا  جتنا حصہ وضو میں دھونا فرض ہے اس کو دھونا ضروری ہوگا۔ اور اگر اس کو کھولنا اور الگ کرنا ممکن نہیں ہےیعنی مصنوعی عضو کو اصل جسم کے ساتھ سرجری کے ذریعے اس طرح جوڑدیا گیا ہو کہ مصنوعی عضو کو علیحدہ کرنا ممکن نہ ہو  تو اس کے اوپر سے اس کو دھونا  کافی ہوگا۔
تاہم اگر سرجری کے ذریعے اصلی ہاتھ اور پاؤں ہی کو جوڑا گیا ہو تو وہ جڑنے کے بعد دوبارہ جسم کا حصہ بن جائیں گے اور وضو میں ان کا دھونا فرض ہوگا۔ (رد المحتار على الدر المختار، جلد۱، ص:۱۵۲، ط: دار الفکر بیروت- البحر الرائق، جلد۱، ص:۴۸، ط: دار الكتاب الإسلامي- الفتاوى الهندية، الفصل الأوّل في فرائض الوضوء، كتاب الطهارۃ ، جلد 1 ص:5 ط: دار الفکر)