آن لائن استخارہ کی شرعی حیثیت



سوال:۔آن لائن استخارے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟آج کل بعض سادہ لوح افراد اس طرح استخارہ کرواتے ہیں،اور اس پر عقیدہ رکھتے ہیں،اس بارے میں کیا حکم ہے؟(سمیرہ،حیدرآباد)

جواب:آن لائن استخارے کو شرعی استخارہ سمجھنااستخارے کی حقیقت سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔ استخارہ اور چیز ہے اور مستقبل کی خبر معلوم کرنا اورچیزہے ۔استخارہ کرنا عبادت انجام دینا ہے جب کہ آن لائن استخارہ گویا فال نکلوانا ہے۔استخارہ خود کیا جاتا ہے جب کہ آن لائن اور ریڈیو ،ٹی وی پر استخارہ کروایاجاتا ہے۔استخارہ کا طریقہ خود حدیث میں موجود ہے کہ نفل نماز پڑھ کر دعائے استخارہ پڑھے جب کہ آن لائن استخارہ تسبیح کے دانوں اور دیگر طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ استخارے کی حقیقت ایک نجی معاملے کی ہے کہ بندہ اپنے رب سے رجوع کرتے ہوئے خیر کا طالب ہوتا ہے جب کہ آج کل آن لائن طریقے کی طرح جو دیگر طریقے رائج ہوگئے ہیں ان میں استخارے کی حقیقت نہیں رہتی بلکہ اس کی حیثیت تبدیل اور نوعیت بدل جاتی ہے۔ سلف صالحین سے یہ تو ثابت ہے کہ و ہ اہم معاملات میں معاملہ فہم اور دین دار وسمجھ دار حضرات سے مشورہ کرتے تھے مگر دوسروں سے استخارہ کروانے کا ان سے کوئی ثبوت نہیں حالانکہ اس کا باعث اور داعیہ موجود تھا،مثال کے طورسرکار دوجہاں ﷺ صحابہ کرام کے لیے استخارہ کرسکتے تھے اور صحابہ کرام رسالت مآب ﷺ سے اپنے امور کے متعلق استخارے کا عرض کرسکتے تھے مگرنہ تو نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کے لیے استخارہ کیا ہے اور نہ ہی صحابہ نے سرورکونین ﷺ سے ایسی کوئی درخواست کی ہے۔بہرحال سنت طریقہ اورنورانیت سے بھرپور طریقہ اور بابرکت طریقہ یہی ہے کہ خود سنت کے مطابق استخارہ کیا جائے اور آج کل کے رائج طریقوں سے اجتناب کیا جائے اگرچہ ان کاچلن بہت عام ہوگیا ہے ۔